#انسان_اور_سائنس کا آپس میں چولی دامن کا ساتھ ہے۔
آج سے تقریباً 3,500 سال پہلے مصری تہذیب کے لوگوں کو کیسے پتہ چلتا تھا جب عورتیں حاملہ ہوتی تھی۔ اس زمانے میں یہ لوگ حاملہ عورت کو گندم اور جو کے بیجوں پر چھوٹا پیشاب کرنے کو کہتے جب وہ ان پر روزانہ چھوٹا پیشاب کرتی تو وہ بیج پھوٹنا شروع ہو جاتے تھے۔ جس سے یہ پتہ چلتا تھا کے آیا وہ عورت بچے سے ہے یا نہیں۔
اس طریقہ کار کو سائنسی طور پر بھی آزمایا گیا 1963 میں تو پتہ چلا کے یہ طریقہ 70 فیصد تک ٹھیک کام کرتا ہے عورتوں کی پریگرینسی کے حوالے سے۔ اس کی زیادہ تر وجہ جب عورتیں حاملہ ہوتی ہے تو اس کے دوران عورتوں کے پیشاب میں estrogen لیولز کافی زیادہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے ان بیجوں کو پھوٹنے میں کافی مدد ملتی ہے۔
مصری اس حوالے سے یہ بھی چیک کرتے تھے کے آیا بچہ لڑکا ہے یا لڑکی اگر اس پیشاب سے جو کا بیج آگتا تو وہ ان کے مطابق لڑکا ہوتا تھا اور اگر گندم کا بیج آگتا تو لڑکی لیکن یہ دونوں طریقے سائنسی طور پر ثابت نہیں۔
اس کے علاوہ اور بھی کافی طریقے تھے پرانے زمانوں میں پریگرینسی چیک کرنے کے جیسا کے سفید سرکے کو کپ میں ڈال کر پیشاب کرنا اگر اس کا رنگ بدل گیا ہے تو مطلب حاملہ یا صابن کے ٹکڑے کو کسی کپ میں ڈال کر پیشاب کرنا اگر اس میں سے جھاگ نکل رہی ہے تو مطب عورت حاملہ ہے۔ یہ سبھی یا اس جیسے کچھ اور گھریلو ٹیسٹ ہوتے تھے جن سے عورتیں حاملہ ہونے کا پتہ چلاتی تھی پہلے زمانوں کے اندر۔۔
تحریر سہیل افضل
Post a Comment